اختر مینگل اور فہمیدہ مرزا نے 26 ویں آئینی ترمیم کو چیلنج کیا ہے جبکہ درخواست گزاروں میں محسن داوڑ اور مصطفی نواز کھوکھر بھی شامل ہیں۔
درخواست میں 26 ویں آئینی ترمیم کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے، درخواست میں 26 ویں آئینی ترمیم کو پاس کروانے کے طریقہ کار پر سوال اٹھایا گیا ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ آئینی ترمیم کو پاس کروانے کے لیے جس طرح ووٹ مینج کیے گئے اس کی تحقیقات کروانے کا حکم دیا جائے، آئینی ترمیم کی شق 7، 14، 17 اور 21 کو غیر آئینی قرار دیا جائے۔
اسموگ کی ابتر صورتحال ، پنجاب کے مختلف شہروں میں پارکس اور عجائب گھر بند
درخواست میں آئینی ترمیم کی ان شقوں کو عدلیہ کی آزادی پر حملہ قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے،درخواست میں وفاق، جوڈیشل کمیشن، خصوصی پارلیمانی کمیٹی، چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی اور الیکشن کمیشن کے افسران کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔
محسن داوڑ اور مصطفی نواز کھوکھر نے سپریم کورٹ کے باہر اس حوالے سے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کو پورے ملک نے دیکھا کس طرح پاس کیا گیا، 26 ویں آئینی ترمیم کو ہم نے سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فہمیدہ مرزا اور اختر مینگل بھی درخواست گزاروں میں شامل ہیں، پارلیمنٹ میں عوامی رائے کا مذاق اڑایا گیا۔محسن داوڑ نے کہا کہ نہ اس پر کوئی بحث ہوئی اورنہ کوئی طریقہ کار فالو کیا گیا، کے پی کی سینیٹ میں نمائندگی نہیں تھی، واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں 26 ویں آئینی ترمیم کے مجموعی طور پر آٹھ درخواست دائر کی گئی ہیں۔
The post 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف سپریم کورٹ میں ایک اور درخواست دائر appeared first on ہم نیوز.